0

جہلم میں اخبارات کی فروخت میں غیر معمولی کمی واقع ہونے کے سبب اخبار فروش شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔حکومت چھوٹے اخبار فروشوں کے لیے سبسڈی یا مالی امداد کے پروگرام شروع کرے تاکہ وہ اپنی مالی مشکلات پر قابو پاسکیں۔ محمد یعقوب بٹ

جہلم (عابد محمود چوہدری) جہلم میں اخبارات کی فروخت میں غیر معمولی کمی واقع ہونے کے سبب اخبار فروش شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ شہر کے مختلف علاقوں میں سرگرم اخبار فروش، جو پہلے صبح سویرے اخبارات تقسیم کر کے قارئین تک رسائی یقینی بناتے تھے، اب گھریلو اخراجات پورے کرنے کے لیے دن بھر دیگر شعبوں میں اضافی محنت کرنے پر مجبور ہیں۔

جہلم اخبار فروش یونین کے جنرل سیکرٹری محمد یعقوب بٹ نے بتایا کہ اخبار فروش ہر موسم میں، چاہے سردی ہو، گرمی، بارش یا قدرتی آفات، اپنی ذمہ داری سے پیچھے نہیں ہٹتے اور قارئین تک بروقت اخبارات پہنچاتے ہیں۔ تاہم، حالیہ برسوں میں سٹلائٹ نیوز چینلز اور ڈیجیٹل میڈیا کے بڑھتے ہوئے اثر کی وجہ سے اخبارات کی فروخت میں نمایاں کمی آئی ہے، جس سے اخبار فروشوں کی مالی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اکثر اخبار فروش سائیکل یا پیدل شہر کے دور دراز علاقوں میں سفر کر کے صبح سویرے اخبارات پہنچاتے ہیں اور باقی ماندہ اخبارات دن بھر چوراہوں، تجارتی مراکز اور مارکیٹوں میں فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ کچھ ایجنسی ہولڈرز اخبار فروشوں سے پہلے سے لاکھوں روپے سیکورٹی کی مد میں وصول کر لیتے ہیں، جس سے حالات مزید دشوار ہو جاتے ہیں۔

اخبار فروشوں کی یہ مشکلات نہ صرف ان کے روزگار بلکہ ان کے اہل خانہ کی روزمرہ ضروریات پر بھی اثر ڈال رہی ہیں۔ محمد یعقوب بٹ نے مطالبہ کیا کہ حکومت، مقامی ادارے اور میڈیا ہاؤسز مل کر اقدامات کریں تاکہ اخبار فروشوں کو مناسب ماہانہ اجرت، بیسک مراعات اور محفوظ کام کے ماحول کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔

اس کے علاوہ انہوں نے تجویز دی کہ:

شہریوں اور کاروباری اداروں کو مقامی اخبار کی حمایت پر راغب کیا جائے۔

آن لائن اور پرنٹ میڈیا کے درمیان ہم آہنگی پیدا کر کے اخبارات کی ڈیلیوری کو مؤثر بنایا جائے۔

حکومت چھوٹے اخبار فروشوں کے لیے سبسڈی یا مالی امداد کے پروگرام شروع کرے تاکہ وہ اپنی مالی مشکلات پر قابو پاسکیں۔

محمد یعقوب بٹ نے کہا کہ اگر یہ اقدامات بروقت کیے جائیں تو نہ صرف اخبار فروش اپنے روزگار میں استحکام حاصل کر سکیں گے بلکہ جہلم کے عوام تک معیاری اور بروقت خبریں پہنچنا بھی جاری رہے گا، جس سے مقامی میڈیا کا معیار اور قارئین کا اعتماد مضبوط ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں