0

میں عاصم منیر کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہم “لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ” کے ماننے والے ہیں۔ ہم نے عہد کیا ہے کہ ہم جب تک زندہ ہیں یزیدیت اور فرعونیت کے سامنے سر نہیں جھکائیں

(‏الیون نیوز)سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان کا آرمی چیف عاصم منیر کو پیغام
میں عاصم منیر کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہم “لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ” کے ماننے والے ہیں۔ ہم نے عہد کیا ہے کہ ہم جب تک زندہ ہیں یزیدیت اور فرعونیت کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے کیونکہ ہم اللہ کے سوا کسی بھی انسان کے آگے جھکنے کو شرک مانتے ہیں۔ مجھ پر اور بشرٰی بی بی پر جیل میں جو ذہنی تشدد ہو رہا ہے وہ عاصم منیر کروا رہا ہے اور اسکی وجہ صرف یہ ہے کہ ہم جھک جائیں یا ٹوٹ جائیں-

جنرل یحیٰی خان کو فوج نے ملک چلانے کے لیے منتخب نہیں کیا تھا بلکہ اس نے فوج کا کندھا استعمال کر کے ڈکٹیٹر شپ کی اور ملک میں ظلم و جبر کا بازار گرم کیا۔ اپنے دس سالہ اقتدار کی لالچ میں اس نے ملک دو لخت کر دیا۔ آج عاصم منیر بھی اسی طرز پر فوج کا کندھا استعمال کر کے ملک میں لاقانونیت اور فسطائیت کا ماحول بنائے ہوئے ہے۔

عاصم منیر نے اپنے دس سالہ ناجائز اقتدار کے لیے کیا کچھ نہیں کیا۔ سب سے پہلے جمہوریت کا گلا دبوچا، نو مئی کا فالس فلیگ کر کے ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو کچلا گیا، پھر 8 فروری کو انتخابات میں عوام نے جب تحریک انصاف کو بڑی تعداد میں ووٹ ڈالے اور تحریک انصاف نے کلین سویپ کیا تو اس مینڈیٹ کو بے شرمی سے چرا لیا گیا۔ عوام کا مینڈیٹ چرا کر سزا یافتہ لوگوں کو اقتدار دے دیا گیا۔ اس کے بعد عدلیہ کو مفلوج کیا گیا اور چھبیسویں ترمیم کے ذریعے ججز کے ہاتھ پاؤں باندھ دئیے گئے۔ عدلیہ کو سرکاری ادارے میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

تیسرے نمبر پر میڈیا کی آزادی پر قدغن لگا دی گئی ہے، آزاد میڈیا کا تصور پاکستان سے بالکل ختم ہو چکا ہے۔ نہایت مشکل سے پاکستان میں جیسی تیسی جمہوریت کے تسلسل سے یہ دو چیزیں، کسی حد تک خود مختار عدلیہ اور آزاد میڈیا تھا، مگر عاصم منیر کی وجہ سے ان دونوں کا خاتمہ ہو چکا ہے۔ ملک میں اس وقت جمہوریت معطل ہے، انسانی حقوق کی پامالی عروج پر ہے، عدلیہ غلام اور میڈیا خوفزدہ ہے۔

عاصم منیر جب سے چیف بنا ہے افغانستان کے ساتھ حالات خراب کرنے کی کوشش میں ہے۔ چیف بنتے ہی پہلے افغانستان کو دھمکیاں لگائیں، پھر تین نسلوں سے مقیم افغانیوں کو ملک سے دھکے دے کر باہر نکالا پھر وہاں ڈرون حملے کیے اور پوری کوشش کی کہ ان کو اکسا کر پاکستان سے جنگ کروائی جائے اور پاکستان میں دہشتگردی کا ماحول بنایا جا سکے تاکہ مغرب میں موجودہ افغان حکومت کی مخالف لابیز کو “مجاہد” بن کر دکھا سکے کہ میں ہی ہوں جو دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ سکتا ہوں۔

جبر کے اسی نظام کے باعث پاکستان میں اس وقت معیشت بھی تاریخی سست روی کا شکار ہے۔ بیرونی سرمایہ کاری بالکل صفر ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں کبھی اتنی کم سرمایہ کاری نہیں آئی جتنی اس دور میں ہوئی۔ تین سال میں ملک پر قرضہ دگنا ہو چکا ہے۔ ہر پاکستانی اس وقت قرضے کی دلدل میں دھنسا ہوا ہے۔ جب تک ملک میں عوامی حکومت قائم نہیں ہو گی معاشی مسائل کا حل ممکن نہیں ہے۔

ملک میں اخلاقیات کا جو جنازہ اٹھا ہوا ہے اس کی بھی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ جو کام جنگوں میں بھی نہیں ہوتے وہ یہاں عوام کے ساتھ کیے گئے ہیں۔ عورتوں کو سڑکوں پر گھسیٹا گیا ہے، بچوں کو اٹھا کر ہراساں کیا گیا، بزرگوں کا تقدس پامال کیا گیا ہے۔ کبھی کسی سیاستدان کے گھر کی غیر سیاسی خواتین کے ساتھ ایسا نہیں کیا گیا جو میری اہلیہ اور دیگر گھر والوں کے ساتھ کیا گیا ہے۔ جب ملک کا اقتدار ان چور لٹیروں کے ہاتھوں میں دے دیا جائے گا جن کی کرپشن کی داستانوں سے بچہ بچہ واقف ہے تو اخلاقیات ایسے ہی تباہ ہوں گی”

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں